امام حسین کی شہادت رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا : ایس ایم آصف
August 22, 2021
Author: admin
آج کئی ملک میں تخت نشین ہونے یابچانے کے لئے جو کر رہے ہیں وہ یزید کے پیروکار ہیں :اے آئی ایم ایف
نئی دہلی 22اگست
ایک بیان جاری کر کرتے کرتے ہوئے آل انڈیا مائنارٹی فرنٹ کے ڈاکٹر سید محمد آصف نے کہا امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت رہتی دنیا تک یاد رکھی جائے گی منافق یزید ایک ظالم حکمران تھا اقتدار کے نشے میں اس کے وزیر اور گورنر عیش و عشرت میں اس قدر ڈوب گئے تھے کہ عوام کی اس کو فکر نہیں تھی حکمران یزید کے خلاف یا اس کے ماتحت وزرائ اور گورنر کے خلاف جو بھی آواز بلند کرتا تھا اس کی زبان کاٹ دی جاتی تھیں جیل میں ڈال دیا تھا یا پھر قتل کر دیا جاتا تھا عیاشی اور شراب نوشی ان کے آگے حرام نہیں تھا لوگوں کو خوفزدہ کر لوگوں کو اپنی حمایت کے لیے مجبور کر دیا تھا شام کوفہ مدینہ اور مکہ کے لوگ اس سے بیزار ہو گئے تھے
کوفہ کے لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو 10 ہزار مکتوب ارسال کر کوفہ بلایا جب اس کی اطلاع یزید اور اس کے گورنر کو ہوئی تو ظلم تشدد کر کوفہ والو کو امام حسین رضی اللہ عنہ کی حمایت نہیں کرنے پر مجبور کر دیا اور دریائے فرات کہ میدان میں اپنے کنبہ کے ساتھ خیمہ زن ہو گئے جو بعد میں تقریبا 14سو سال سے یہ دریائے فرات کا میدان کربلا کے نام کے مصور ہوگیا اور چاروں طرف سے یزید کے سپاہیوں نے محاصرہ کرلیا اور امام حسین کو پیغام دیا کے ہماری ظالم ظلم تشدد عیاش شرابی حکمران کے ہاتھ پر بیعت کر ان کی حکمرانی کو تسلیم کر لیجئے اور امن و امان سے مدینہ لوٹ جائے یا پھر جنگ کرنے کے لئے تیار ہو جائیں لیکن امام حسین نے ایسے حکمران سے سمجھوتہ کرنے جگہ جنگ لڑ کر اپنے کنبہ کے ساتھ شہید ہو جانا بہتر سمجھا ایک جانب امام حسین کے ساتھ مرد وزن ملا کر 72 لوگ تھے اور یزید کی 50 ہزار سے زیادہ فوج یزید کے سپاہیوں نے ان لوگوں پر ظلم و تشدد کی انتہا کر دی اپنی پیاس بجھانے کےلئے دریائے فرات کا پانی بند کر دیا
سپاہیوں کا دریائے فرات پر پر پہرہ لگا دیا تاکہ مجبور ہو کر یزید کی حکمرانی کو تسلیم کرلیں لیکن امام حسین رضی اللہ عنہ نہیں مانے ایک ایک کر اپنے خاندان والوں کی قربانی کی میدان جنگ میں قربانی دیتے رہے دس محرم الحرام کو نماز عصر سے قبل میدان جنگ میں اتر کر یزید کے فوجوں کے ساتھ جنگ کرتے ہوئے عصر کی نماز کے وقت زخموں کی تاب نہ لاکر بیٹھ گئے عصر کی نماز ادا کرنے کے لئے سجدے میں چلے گئے اور سجدے میں اپنی گردن کٹوا کر شہید ہوگئے لیکن ظالم حکمران کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا اور لوگوں رہتی دنیا تک سبق دے گئے کے ظالم علم اور ظلم کے خلاف آواز بلند کرو اور ضرورت ہو تو جان و مال کی قربانی دے دو لیکن خاموشی سے نہ ظلم سہو اور نہ اس کی حمایت کرو آج دنیا کے کئی ملکوں میں اپنی حکومت بچانے کے یا حکومت پر قابض ہونے کے لیے عوام سے بے فکر لوگوں کی ضروریات زندگی مذہبی آزادی دی بولنے کی آزادی دوسرے مذہب کے لوگوں کے کے عقیدے کو پامال کر اپنی اجارہ داری قائم کرنے کے لیے ظلم تشدد کے سہارے آ ختم کرنے کی دنیا کے کئی ملکوں میں کوشش کی جا رہی ہے اور لوگ تماشا دیکھ رہے ہیں یا ان کا ساتھ دے رہے ہیں ڈاکٹر آصف نے کہا آج امام حسین کے دیے گئے سبق اور شہادت کو بھول گئے ہیں ان کی راہ پر چلنے کے بعد ہی دنیا میں امن و امان قائم ہو سکتا ہے۔